!...مری آنکھوں میں ایسا شہر بستا ہے

!...مری آنکھوں میں ایسا شہر بستا ہے Cover Image

 Ù…ری آنکھوں میں ایسا شہر بستا ہے

جہاں زنداں کی دیواریں

 ÛÙ…ہ تن گوش رہتی ہیں

جہاں بے نام لاشیں بھی

لحد سے بول اٹھتی ہیں

جہاں پر گردشِ شام و سحر زنجیر بستہ ہے

لبِ دریا جہاں پانی کو اِک اِک پل ترستا ہے

جہاں آہِ غریباں سے

غرورِ جابرِ دوراں

 ØªÙ¾Ú©ØªØ§ ہے، مچلتا ہے

مرے ہمدم مری آنکھوں میں ایسا شہر بستا ہے

جہاں بادِ صبا بھی سرنگوں ہوکر گزرتی ہے

جہاں ناحق قضا دشنہ لیے ہاتھوں میں پھرتی ہے

جہاں بوۓ گلِ نازک نہ بھاتی خارزاروں کو

جہاں سوزِ دلِ بےکس کرے روشن نظاروں کو

جہاں دامِ اجل سے اب لہو پل پل ٹپکتا ہے

جہاں فریادِ طائر سے دلِ گلشن لرزتا ہے

جہاں ہر جا بریدہ سر چڑھا کرتے ہیں نیزوں پر

جہاں گھوڑوں کی ٹاپوں کا نشاں ملتا ہے سینوں پر

جہاں سودا ضمیروں کا سرِ بازار ہوتا ہے

 Ø¬ÛØ§Úº اپنے مقدر پر ہر اِک انسان روتا ہے

جہاں تحریرِ فردِ جرم کرتے ہیں وہی قاتل

جو گھر گھر کے چراغوں کو

بجھا دیتے، مٹا دیتے

کبھی خود ان چراغوں سے گھروندے ہی جلا دیتے

کبھی چھپ کر، کبھی کُھل کر

تمہیں بھی گر

مصائب سے بھرے اس شہر کا دلدوز منظر دیکھنا ہو تو

چلے آنا جگر کو تھام کر تم بھی

مری پلکوں کے رستے سے۔۔۔

مرے ہمدم مری آنکھوں میں ایسا شہر بستا ہے