غزل- سر کٹواکر

غزل- سر کٹواکر Cover Image

سر کٹواکر خوں میں لت پت سر لایا ہوں سونے دو 

مقتل سے میں چلتے چلتے گھر آیا ہوں سونے دو

 

طوفاں دیکھا آنسو دیکھے جب سے آنکھیں کھولی ہیں 

ان آنکھوں میں خوں کا دریا بھر لایا ہوں سونے دو 

 

Ú©Ù„ جب اپنی صورت دیکھی آئینہ Ù†Û’ دیکھا تھا 

کل میں کتنا خود سے خود ہی شرمایا ہوں سونے دو

 

اب تو ہر سو ماتم ہوگا گلشن صحرا روئینگے 

نوک نیزا پر میں اپنا سر لایا ہوں سونے دو

 

میت, مردے, قبریں, گلشن, کلیاں پیاسی, ٹوٹے دل 

اک دن یہ سب دیکھا اور گبھرایا ہوں سونے دو 

 

پورا دن پانی Ú©Ùˆ ترسا سورج Ù†Û’ سب چیرا تھا 

کھلنے والا تھا گلشن میں مرجھایا ہوں سونے دو 

 

جب مرنا ہو مرجائیں گے ذیشاں ہم کو کیا غم ہے

اپنی بخشش خاک کربل سب لایا ہوں سونے دو